سندھی اور دراوڑی زبانیں : ایک تقابلی جائزہ - عزیز کنگرانی

سندھی اور دراوڑی زبانیں : ایک تقابلی جائزہ

 

سندھی اور دراوڑی زبانیں : ایک تقابلی جائزہ

عزیز کنگرانی

سندھی زبان کے منبع کے سلسلے میں محققین کے متضاد مفروضے اور خیالات ہیں۔ کچھ محققین کا خیال ہے کہ سندھی زبان دراوڑی زبان ہے جب کہ کچھ اسے انڈو۔ آرین زبانوں کے گروہ میں شمار کرتے ہیں۔ جب تک تاریخی اور تحقیقی شواہد کی روشنی میں ثابت نہیں ہوتا کہ سندھی دراوڑی زبان ہے تب تک سندھی زبان انڈو۔ آرین زبانوں کے گروہ میں ہی رہے گی۔ جب دراوڑی زبانوں، تامل، تیلگو، گوندی، براہوی اور دوسری دراوڑی زبانوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو لسانیاتی، صوتیاتی اور گرامر میں مماثلت اور ان کے الفاظ کا بڑا ذخیرہ سندھی زبان میں موجود ہونا امکان ظاہر کرتا ہے کہ سندھی زبان دراوڑی ہے۔ کچھ الفاظ جوں کے توں اور کچھ الفاظ تھوڑی صوتیاتی تبدیلی کے ساتھ سندھی زبان میں آج بھی مروج ہیں۔

سندھی زبان کا دوسری دراوڑی زبانوں سے تقابلی جائزہ لینے اور مدلل بحث کرنے سے پہلے تاریخ اور تحقیق کے آئینے میں اس سوال کا جواب ڈھونڈنا پڑے گا کہ سندھ کا نام سندھ کب اور کس پس منظر میں پڑا؟ یہ واضح ہے کہ سندھ کے خطے میں رہنے اور سندھی زبان بولنے والے ہی سندھی کہلائے لیکن وادی سندھ میں رہنے والی دوسری دراوڑی زبانوں کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ مورخین اور محققین نے سندھ کے خطے پر سندھ نام کے سلسلے میں اپنے اپنے مفروضے بیان کیے ہیں۔

نظیر شاکر بروہی نے سندھی ادبی بورڈ کے 2017 کے سماہی رسالے مہران میں شائع مضمون میں ص۔ 47 پر لکھا ہے کہ دریائے سندھ کے حوالے سے سندھ پر نام پڑا ہے۔ ڈاکٹر الانا اپنی کتاب ”سندھی بولی جو بُن بنیاد“ کے صفہ 12 پر لکھا ہے کہ، ”سندھ ملک کا نام رگ وید میں“ سندھو ”ملتا ہے ایرانیوں نے اسے ہندو کہا۔“ سراج میمن نے کتاب ”سندھی بولی“ کے صفحہ 66 پر لکھا ہے کہ، ”ویدک دور میں لوگ اپنے راجاؤں یا بہادروں کو بھی“ سندھ ”کہتے تھے۔

“ بہرحال اکثر محققین اس رائے کے ہی ہیں کہ سندھ پر نام دریائے سندھ کی وجہ سے پڑا ہے۔ مگر جب پروٹو۔ دراوڑی یا دراوڑی زبانوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ سندھ نام ویدک اور وادی سندھ کی عظیم تہذیب (ہڑپہ، موہنجو دڑو) کے دور سے بھی پہلے موجود تھا جس کا پس منظر مختلف ہے۔ گمان غالب ہے کہ پروٹو۔ دراوڑی دور میں وادی سندھ کا نام سِنتُ یا سِنتُو (سندھُو؟ ، Sindhu) تھا۔ سِنتُ یا سنتُو (Cintu) کے معنے کھجور کا درخت (کرشنا مورتی، ڈریویڈن لینگوئیجز، ص۔108 ) ہے۔ اس کا اصطلاحی مطلب کھجور کے درخت والی سرزمین ہی ہو سکتا ہے۔ یورپ میں جپسیز اپنا گیت آج بھی گاتے ہیں کہ، ”We are Sintis“ یعنی ہم سنتی (سندھی) ہیں ”۔ ہو سکتا ہے کہ پروٹو ڈریویڈین دور میں وادی سندھ میں کھجور کے درخت وافر مقدار میں ہوتے ہوں۔ یہ بھی قوی امکان ہے کہ پروٹو ڈریویڈین دور میں دریائے سندھ اور سمندر کی جیوگرافی موجودہ جیوگرافی سے مختلف ہو۔ غالبا اس وقت بھی وادی سندھ وسیع علاقوں پر محیط ہو جس میں کھجور کے درخت زیادہ ہوں۔ موجودہ بلوچستان کے علاقوں کرخ، زیدی، خضدار، چارو ماچھی، کنجھڑ ماڑی، آری پِیر، لاہوت لامکان اور سندھ میں روہڑی، خیرپور میرس، کائی، نئیگ، جھمیر کھجور کے علاقے ہیں۔

دراوڑی دور یعنی ہڑپہ(موہنجو دڑو تہذیب) کے دوران پروٹوڈریویڈن لفظ سِنتُ یا سنتُو (Cintu) میں صوتیاتی تبدیلی آئی لیکن معنے وہ ہی رہے۔ وہ الفاظ جن دراوڑی زبانوں میں موجود ہیں جو مندرجہ ذیل دیے گئے ہیں جن کے معنے بھی کھجور کا درخت ہے اور یہ معنے اس رائے کو تقویت دیتے ہیں کہ دیے گئے الفاظ اصطلاحی معنے میں سندھ ملک کے لیے مروج تھے :

سندھ ملک کا نام پروٹو دراوڑی دور (Proto۔ Dravidian)
( 3300 قبل مسیح سے پہلے )
1، سنتُ یا سنتُو (Cintu) کھجور کا درخت، کھجور کے درخت والی سرزمین (Kirishnamurti: 2003 : 168 )
دراوڑی دور میں سندھ ملک کا نام
(وادی سندھ کی تہذیب کا دور) ( 3300 قبل مسیح سے 1800 قبل مسیح)
1، گوندی: (Gondi) سِدِ یا سِنڈِ (Sindi) ہِندِ (Hindi) اِنڈِ (Indi) جنوبی دراوڑی زبان۔
2، کُوِی (Kuvi) : (Sindi) سِندِ یا سِنڈِ (Sindi) جنوبی دراوڑی زبان۔
3، پرجی (Parji) سِندِ یا سِنڈِ (Sindi) مرکزی (Central) دراوڑی زبان۔
4، گدابا (Gadaba) سِندِ یا سِنڈِ (Sindi) شمالی دراوڑی زبان۔
5، تیلگُو (Telgu) اِدُ یا اِڈُ (Idu)
6، سِنتِی (Cinti) جنوبی دراوڑی زبان۔
(Kirishnamurti: 2003: 168)

مندرجہ بالا پروٹودراوڑی اور دراوڑی زبانوں کے الفاظ میں صوتیاتی تبدیلی آئی پروٹو دراوڑی زبانوں کا لفظ سنت یا سنتُو (Cintu) دراوڑی زبانوں میں سند یا سنڈ (Sindi) ہوا۔ بعد میں سند یا سنڈ (Sindi) لفظ کی صوتیات میں پھر تبدیلی آئی اور اسے سندھ (Sindh) کہا گیا جس کی مورخین اور محققین نے دریائے سندھ کے حوالے سے سندھو یا سندھ کے طور پر تشریح بھی کی ہے۔ قیاس قرین ہے کہ سند یا سنڈ میں سے سندھو یا سندھ کی صوتیاتی تبدیلی ویدک دور میں آئی ہوگی۔

راقم نے سندھی لینگوئج اتھارٹی حیدرآباد کے جرنل ”سندھی بولی“ میں شائع مضمون ”سندھی بولی جوں ویدک دور میں جڑوں“ (کنگرانی:سندھی ٔبولی جرنل: 2022 ) میں سندھی زبان کی ویدک دور میں موجودگی اور وادی سندھ کے نام کا ذکر سندھ یا سندھو کے طور پر ذکر کیا ہے۔ اس طرح اس سے پہلے دراوڑی دور یا ہڑپہ(موہنجو دڑو) دور میں سندھی زبان میں بھی یہ ہی الفاظ اور ان کے یہ ہی معنے ہوں گے ۔ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ وادی سندھ کا نام سندھ تھوڑی صوتیاتی تبدیلی کے ساتھ ہر دور میں موجود تھا جو کھجور کے درخت سے اخذ ہوا ہو گا۔

علاوہ ازیں سندھی زبان بھی ویدک دور سے پہلے موجود تھی۔ اس سلسلے میں مورخین کے حوالہ جات کی روشنی میں پہلے ذکر کیا گیا ہے۔ آسکو پارپولا ”اے ڈریویڈن سولیوشن ٹہ انڈس اسکرپٹ پرابلم“ کے صفحہ 8 پر لکھتے ہیں کہ، ”امکان ہے کہ وادی سندھ کی عظیم تہذیب کے دور میں اکثریت میں دراوڑی زبانیں بولی جاتی تھیں ان میں سے صرف ایک بڑی دراوڑی زبان لکھی جاتی تھی یا اس کی تحریر تھی۔ اس زبان کی تحریر کے مطابق میلوہا/ میلوحا (وادی سندھ) کی زبان جاننے والے شُو الوشُو سے وابستہ اکاد (سمیر) کی سیلینڈر شکل کی ایک پرانی مُہر ملی ہے۔“

 قیاس قرین ہے کہ آسکو پارپولا کا انڈس اسکرپٹ کے حوالے سے اشارہ سندھی زبان کی طرف ہے کیوں کہ کئی مہریں موہنجو دڑو سے ملی ہیں جن پر اکاد سے مِلوحا ملک (وادی سندھ) کی ملنے والی مہر یا انڈس اسکرپٹ سے مشابہت رکھتی ہیں۔ بلکہ اسے انڈس اسکرپٹ کہہ سکتے ہیں۔ راقم نے اپنی کتاب ”سندھ جا ماگ اماگ“ کے صفحہ 30 پر میلوحا کو موہنجو دڑو ہی لکھا ہے۔ احمد حسن دانی اپنی کتاب، ”ہسٹری آف پاکستان تھرو دی ایجز“ کے صفحہ 312 پر لکھا ہے کہ ”میلوہا/میلوحا دراصل“ ملاح ” (مہانو) سے ماخوذ ہے اور وہ لوگ سمندر یا دریا میں غوراب چلاتے تھے“ ۔ علاوہ ازیں، پروٹودراوڑی زبانوں میں مروج لفظ کنواٹی ( ) اور انڈس اسکرپٹ میں وزن اٹھانے والے آدمی (Load bearer) کی علامتوں میں بہت بڑی مشابہت یا مماثلت ہے۔

اس بحث سے سمجھا جا سکتا ہے کہ سندھی زبان ہی ہو سکتی ہے جس کی تحریر انڈس اسکرپٹ ہو سکتی ہے۔ دراوڑی دور (وادی سندھ کا تہذیبی دور) میں غالبا جس طرح ”سند“ ، ”سنڈ“ ہند ”یا“ انڈ ”اصطلاحی طور پر سندھ ملک کو ہی کہا جاتا ہو گا اس طرح انگریزوں نے بھی سندھ کو سند یا سنڈ لکھا ہے۔ ہینری پوٹنجر کتاب“ دی گریٹ گیم ”میں سندھ کو سنڈ (Sinde) ، برٹن آر ایف اپنی کتاب،“ پیپرس آن سندھی لینگوئج اینڈ لینگئسٹکس ”میں سندھی زبان کو سنڈی (Sindee) لکھا ہے اور جے ایبٹ نے اپنی کتاب،“ سند: اے ری۔ انٹرپریٹیشن آف ان ہیپی ویلی، 1992 ”کے صفحہ 80 پر سنڈ (Sind) لکھا ہے۔

مضمون میں سندھی زبان کو دراوڑی زبان ثابت کرنے کے لیے مختلف دراوڑی زبانوں اور سندھی زبان میں موجود ہم معنے الفاظ اور دوسری مماثلت کا تقابلی جائزہ لینا ضروری ہے۔ سندھی زبان کے عالم اور محقق غلام علی الانا اپنی کتاب ”سندھی بولی جو بن بنیاد“ کے صفحہ 65 پر لکھتے ہیں کہ، ”کسی بھی دو یا دو سے زیادہ زبانوں کا تقابلی جائزہ لینے یا مطالعہ کرنے کے لیے پانچ چیزیں ضروری ہیں۔ ( 1 ) صوتیات میں مماثلت ( 2 ) لفظوں کے بنیاد میں مماثلت ( 3 ) فاعلوں کے بننے کے اصولوں میں مماثلت ( 4 ) اسموں اور فعلوں کے گردان میں مماثلت ( 5 ) ضمیروں اور حروف میں مماثلت۔

اگر دو یا دو سے زیادہ زبانوں میں مذکورہ مماثلت موجود ہے تو سمجھنا چاہیے کہ ایک زبان دوسری زبان سے پیدا ہوئی ہے یا دونوں زبانیں کسی اور زبان کی شاخیں ہیں۔“ اس بیان پر غور کریں گے تو دراوڑی زبانوں اور سندھی زبان میں ماسوائے عربی، فارسی، سامی، سنسکرت اور دوسری آریائی زبانوں کے الفاظ اور کچھ گرامر کے قاعدوں میں مماثلت کے باقی ساری خصوصیات دراوڑی زبانوں سے ملتی جلتی ہیں۔ پروٹو دراوڑی دور اور وادی سندھ کے تہذیبی دور میں بولی جانے والی دراوڑی زبانوں کے الفاظ مندرجہ ذیل دیے گئے ہیں جو اسی معنے کے ساتھ سندھی زبان میں آج بھی مروج ہیں۔

پروٹو راوڑی دور (Proto Dravidian)

1، (Ka wati) (ۡKanwaati) (On a shoulders by pole with rope fastened to both ends container on each) سندھی:کنواٹی ( ) (Kirishnamorti: 2003 : p۔ 9 )

2، (Viri) یا (Wiri) I (Space، conflict) سندھی: وِیرِی، وِتھی، (Kirishnamorti: 2003 : p۔ 190 )
3، (Vair) ، (Vairu) (Enmity) سندھی: ویرُ، دشمنی، (Kirishnamorti: 2003 : p۔ 2 )
4، (Vairi) ، (Enemy) سندھی:دشمن، ویرِی (Kirishnamorti: 2003 : p۔ 2 )

5، (Ur) ، (Village، Town، Sitting Place) براہوی: گھر، گاؤں، صوتیاتی تبدیلی سے سندھی: آرو، آکھیرو (Nest) ، بیٹھک (Steever: 1998 : 210 )

6، (Ase) ، (Desire) ، سندھی: آس، امید (Steever: 198 : 29 )
7، (Katti) ، (Knife) سندھی: کاتی، چھری (Kirishnamorti: 2003 : p۔ 9 )
8، (Nir) ، (Eye Water، water) ، سندھی: نیر، پانی، گوڑھا (آنسو) (Kirishnamorti: 2003 : p۔ 46 )
9، (Kana) ، (Blind to one eye) ، سندھی:کانو (Parola: 2 o 15 : 283 )
تامل
1، (Kar) ، (Blackish) ، سندھی: کار، کارسرو، کارو (Steever: 1998 : 17 )
2، (Viri) (Space) ، سندھی: وِیری، وِتھی (Kirishnamorti: 2003 : p۔ 190 )
کنندا (Kannada)
1، (Priti) ، (Love) ، سندھی: پریت، پیار (Steever: 1198 : 132 )
2، (Kari) ، (Black) سندھی: کاری، کارو (Steever: 1998 : 137 )
3، (Amma) ، (Mother) ، سندھی: اماں (Steever: 18 : 148 )
4، (Tarkkari) ، (Vegitable) ، سندھی: ترکاری، سبزی (Steever: 198 : 148 )
4، (Ase) ، (Desire) ، سندھی: آسِ (Steever: 1998 : 154 )
5، (Kure Kure) ۔ (Calling dog، dog) ، سندھی: کُور کُور، کُتو ( (Parpola: 2015 : 283
تیلگُو
1، (Amma) ، (Mother) ، سندھی: اماں (Steever: 198 : 148 )
2، (Uri) ، (Village، Town) سندھی: آرو، آکھیرو (بیٹھک) ( (Steever: 1998 : 190
3، (Katu، Cuttu) ، (To cut، burn) ، سندھی: کَٹ، کٹن، جھیر (Steever: 1998 : 217 )
4، (Katti) ، (Knife) ، سندھی: کاتی (Steever: 1998 : 239 )
5، (Buba) ، (Father) ، سندھی: بابا (Steever: 198 : 265 )
6، (Katti۔ to) ، (With knife) ، سندھی: کاتی ساں (Kiriishnamurti: 2003 : 236 )
گوندی
1، (Yayal) ، (Mother) ، سندھی: معمولی صوتیاتی تبدیلی: آیَلُ (اماں ) (Steever: 198 : 265 )
2، (Kunj) ، (Pick) ، سندھی: کُنج (وَرُ، وَرُ کھنن) (Steever: 198 : 26 )
3، (Likhah) ، (Write) ، سندھی: لکھ (امُر) (Steever: 198 : 292 )
کولائی
1، (Kako) ، (Father ’s brother) ، سندھی: کاکو (چاچو) (Steever: 198 : 308 )
2، (Neku) ، (Headman) ، سندھی: نیک، نیک مرد (Steever: 198 : 308 )
3، (Ba) ، (Father) سندھی: با (بابا) (Steever: 198 : 308 )
4، (Ur) ، (Village، Town) ، سندھی: آرو، آکھیرو، بیٹھک (Steever: 198 : 210 )
مَلتو
1، (Kur Kur) ، (Call to dog) ، سندھی: کُور کُور (Parpola: 015 : 283 )
2، (Viri) ، (Space) ، سندھی: وِیری، وِتھی (Kiriishnamurti: 2003 : 190 )
ملیالم
1، (Viri) ، (Space) ، سندھی: وِیری، وِتھی (Kirishnamurti: 2003 : 190 )

مندرجہ بالا الفاظ اسم، ضمیر، فعل، حروف جار، صفت وغیرہ ہیں۔ اسٹیور سنفورڈ کی کتاب، ”دراوڑی زبانیں“ کے صفحہ 88 پر دیا گیا دراوڑی سے پہلے دور (ۡProto Dravidian) کا لفظ کانا (Kana) ، تامل کن (Kan) ، براہوی کھن یا خن (Khan) (Steever: 1998 : 88 ) اور دوسری دراوڑی زبانوں میں آنکھ کے معنے میں مروج ہے مگر سندھی زبان میں آنکھ کی نسبت سے کانے (Blind to one eye) کے معنے میں آج بھی مروج ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے ایسے الفاظ ہیں جو تھوری صوتیاتی تبدیلی کے ساتھ سندھی زبان کے ذخیرے میں شامل ہیں۔

سندھی زبان کی طرح براہوی زبان میں ایسپائریٹ (Aspirate) لھ (lh) (Steever: 1998 : 393 ) ، جھ، ٹھ، کہ موجود ہیں۔ مثال کے طور پر براہوی زبان میں جَھل (بند، رکاوٹ) ، جُھل (جانور کی پپیٹھ پر رکھ کر سواری کے لیے کپڑے کی بنی چادر) ، جھالاوان (جنوبی) ، میلٹھ (بھیڑ) ، ہلٹھ (لے لو) ، ہلٹھ (بخار) ، ملٹھ (بیٹا) ، کلٹھ یا خلٹھ (مارو، مارنا) ، کھل یا خل (پتھر) ، کھن یا خن (آنکھ) وغیرہ۔

سندھی اور پروٹو دراوڑی بشمول دراوڑی زبانوں میں گرامر کے حوالے بھی بہت مماثلت ہے۔ حروف علت (Vowels) ، حروف صحیح (Consonants) اور مخرجوں میں مماثلت، سابقہ (Suffix) ، لاحقہ (Prefix) ، اجزائے کلام (Parts of speech) ، فعل سے اسم، اسم سے فعل بننے میں مماثلت موجود ہے۔ پروٹو دراوڑی کے 5 چھوٹے (Short) حروف علت تھے جن میں سے 3 سندھی زبان سے ملتے جلتے ہیں۔ پروٹودراوڑی کے 5 بڑے (long) حروف علت تھے جن میں کچھ میں سندھی سے مماثلت ہے۔ جب کہ پروٹو دراوڑی کے 17 حروف صحیح تھے (Kirishnamurti: 2003 : 2 ) ۔ مذکورہ لسانی اور گرامر کے حوالے سے سندھی اور دراوڑی زبانوں میں بھی مماثلت موجود ہے۔

نتیجہ

سندھی اور دراوڑی زبانوں کے اس طرح تقابلی جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ سندھی دراوڑی زبان تھی۔ بعد میں آریائی زبانوں اور سامی، عربی، فارسی اور دوسری زبانوں کے اثر انداز ہونے کی وجہ سے سندھی کو ہند۔ آریائی زبانوں کے گروہ یا گروپ میں شامل کیا گیا۔ دوسری طرف پروٹو دراوڑی اور دراوڑی لفظ کنواٹی (Ka Wati) انڈس اسکرپٹ میں کنواٹی والے آدمی ( ) کی علامت میں مماثلت یقینی اشارہ کرتی ہے کہ انڈس اسکرپٹ سندھی زبان کا ہی ہو سکتا ہے جو ایک دراوڑی زبان کے لکھنے کا نظام ہے۔

اس راز سے پردہ انڈس اسکرپٹ پڑھنے سے ہی اٹھ سکتا ہے۔ دوسری طرف راقم نے اپنی کتاب ”انڈس اسکرپٹ ان اسٹونس“ میں سندھ کے پہاڑی سلسلے کیرتھر (Kingrani: 2019 ) اور آر۔ ایس بشٹ نے ہندستان کے مقام ڈھولاویرا کے قریب (Daily Hindu: 2010 ) پتھروں پر انڈس اسکرپٹ کی نقش نگاری تلاش کی ہے۔ سندھ میں کیرتھر پہاڑی سلسلے میں ایسا پتھر بھی ملا ہے جس پر ایسی بہت سی علامتوں کی نقش نگاری موجود ہے جن کی انڈس اسکرپٹ سے بہت مماثلت ہے۔ یہ پتھر انڈس اسکرپٹ کو پڑھنے لے لیے روزیٹا پلیٹ (Rosetta plate) ثابت ہو سکتا ہے۔ پتھروں پر یہ نقش نگاری موہنجو دڑو سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ بہرحال سندھی زبان دراوڑی زبان تب مکمل طور ثابت ہو سکتی ہے جب انڈس اسکرپٹ پڑھا جائے گا۔

 

Copyright @2025 Sindhi Language Library. All Rights Reserved by Sindhi Language Authority

Powered by Abdul Majid Bhurgri Institute of Language Engineering